ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / دہشت گردی کی سالانہ رپورٹ:داعش اور ایران بدستور خطرہ

دہشت گردی کی سالانہ رپورٹ:داعش اور ایران بدستور خطرہ

Thu, 20 Jul 2017 18:45:21  SO Admin   S.O. News Service

واشنگٹن،20/جولائی(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا): بدھ کے روز امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے عالمی دہشت گردی پر جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر 2015کے مقابلے میں 2016میں دہشت گردانہ حملوں کی تعداد میں 9فی صد کمی ہوئی جب کہ ان سے منسلک ہلاکتوں کی تعداد 13فی صد تک گر گئی۔پچھلے سال دہشت گرد انہ حملوں اور دہشت گردی سے منسلک ہلاکتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کا ایک سبب دہشت گرد گروپ داعش طاقت میں کمی اور ایران کی ریاستی سرپرستی کے نیٹ ورک میں کام کرنے والے گروپس کی صلاحیتوں میں تخفیف ہے۔بدھ کے روز جاری ہونے والی امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے عالمی دہشت گردی پر جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 2015کے مقابلے میں 2016میں دہشت گرد حملوں کی تعداد میں 9فی صد کمی ہوئی، جب کہ ان سے منسلک ہلاکتوں کی تعداد 13فی صد تک گر گئی۔لیکن امریکی عہدے داروں نے خبردار کیا کہ داعش 2016میں بھی بدستور عالمی سطح پر سب سے زیادہ صلاحیت رکھنے والا دہشت گرد گروپ رہا اور 2015کے مقابلے میں اس نے عراق میں 20فی صد زیادہ حملے کیے۔امریکی عہدے داروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہشت گرد گروپ داعش لیبیا، صومالیہ، یمن، شمال مشرقی نائیجریا کے ان علاقوں میں اپنے کارندوں کے ذریعے مفاد اٹھاتا رہا، جہاں حکومت کا کنڑول نہیں ہے اور وہ مصر کے کچھ حصوں، جزیرہ نما سینائی اور افغانستان پاکستان کے سرحدی علاقوں میں بھی متحرک رہا۔محکمہ خارجہ کے دہشت گردی امور سے متعلق عہدے دار جسٹن سائبریل کا کہنا ہے کہ 2016میں کسی بھی دوسرے دہشت گرد گروپ کے مقابلے میں حملوں اور ہلاکتوں کی زیادہ ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ پر عائد ہوتی ہے۔اس گروپ کی جانب سے 2016میں عراق اور شام میں اپنے زیر قبضہ علاقوں سے باہر نکل کر حملوں میں اضافہ اس کی دہشت گردی کی مہم کا اہم حصہ تھا۔
اسٹیٹ ڈپا رٹمنٹ کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور اس سے منسلک علاقائی گروپوں نے افریقہ اور مشرق وسطی میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی وجہ سے فائدہ اٹھایا ہے، اور یہ تنظیم آج بھی دنیا بھر میں ایک بڑا خطرہ ہے۔رپورٹ میں ایران کی جانب سے، عراق اور لبنان میں حزب اللہ جیسے شیعہ دہشت گرد گروپوں کے لیے حمایت پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، جن کے بارے میں دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کا نیٹ ورک پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اور یہ بہت ہی مہارت سے کام کرنے والے گروپ ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں بھاری جانی نقصان اٹھانے کے باوجود، ایران کے ساتھ ساتھ حزب اللہ کے کارکن اور جنگجو شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کو تقویت دینے میں سرگرم رہے ہیں۔یونیورسٹی آف میری لینڈ کے دہشت گردی سے متعلق شعبے نے کہا ہے کہ پچھلے سال 11ہزار سے زیادہ دہشت گرد انہ حملے ہوئے جن کے نتیجے میں 25ہزار 600ہلاکتیں ہوئیں۔ایک سو سے زیادہ ملک دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنے، لیکن زیادہ حملوں کا ہدف دنیا کے پانچ ملک رہے جن میں عراق، افغانستان، ہندوستان، پاکستان اور فلپائن شامل ہیں۔


Share: